47

لندن پراپرٹیز کیس، وسیم اختر نے عدالت میں بیان ریکارڈ کروادیا

لندن میں ایم کیو ایم کی پراپرٹیز کے حصول کی قانونی جنگ میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما وسیم اختر نے عدالت میں بیان ریکارڈ کروادیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر نے 2015 کا آئین تیار کرنے، سی ای سی کی منظوری اور اسے لندن بھیجنے کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت میں بیان دیا کہ 2015 کا پارٹی آئین بنانے کیلئے مجھے بانی متحدہ نے ہدایت دی تھی، اس وقت میں سی ای سی کا انچارج تھا۔
وسیم اختر نے کہا کہ پارٹی آئین کا ڈرافٹ تیار کرنے کیلئے سید سردار احمد کو پیغام دیا۔ انہوں نے ہی 2015 کے آئین کا ڈرافٹ تیار کیا۔
یکم مئی 2015 کو پارٹی آئین کا ڈرافٹ بانی متحدہ کو حتمی منظوری کیلئے بھیجا گیا، آئین کے ڈرافٹ کے ساتھ میرا کورنگ لیٹر بھی ای میل کیا گیا، رابطہ کمیٹی پاکستان کے ای میل سے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن ای میل کی گئی۔
ایم کیو ایم کے بیرسٹر کے پوچھنے پر وسیم اختر نے کورنگ لیٹر اور پارٹی آئین ڈرافٹ کو تسلیم کیا، کورنگ لیٹر میں کہا گیا کہ سی ای سی کے ارکان نے پارٹی آئین کے ڈرافٹ کو تفصیل سے پڑھا ہے۔
وکیل کے مزید سوالات پر وسیم اختر نے اپنا مؤقف تبدیل کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈرافٹ کوریئر کے ذریعے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ بھیجا گیا۔
ایم کیو ایم کے بیرسٹر نے وسیم اختر سے امین الحق کے جمع کروائے گئے ڈرافٹ پر سوال کیے۔ ڈرافٹ میں ہاتھ سے بہت سی تبدیلیاں کی گئیں، ڈرافٹ کے پہلےصفحے اور وسیم اختر کے کورنگ لیٹر میں بھی تبدیلیاں تھیں۔وسیم اختر نے ڈرافٹ اور کورنگ لیٹر سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیٹر پر میرے دستخط نہیں ہیں۔
ایم کیوایم کے بیرسٹر نے وسیم اختر کو دوبارہ بتایا کہ یہ ڈرافٹ اور کورنگ لیٹر امین الحق نے جمع کروایا ہے، وسیم اختر نے پھر لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ انہوں نے یہ ڈرافٹ نہیں دیکھا۔
وسیم اختر نے 2015 کے آئین کا رابطہ کمیٹی کی جانب سے منظور کئے جانے سے انکار کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں