36

پروین رحمٰن قتل: پولیس کی سنگین اور مجرمانہ غفلتیں سامنے آگئیں

اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن قتل کیس میں پولیس کی سنگین اور مجرمانہ غفلتیں سامنے آگئیں۔
پروین رحمٰن کے قتل کے 24 گھنٹوں کے اندر ایک ملزم کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا، اس وقت پولیس حکام کی جانب سے اس مقابلے کا کریڈٹ بھی لیا گیا۔
ہلاک ملزم کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم تنظیم سے بتایا گیا، اس ملزم کو پروین رحمٰن کا قاتل ظاہر کیا گیا اور خول بھی میچ کروائے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم مبینہ طور پر نہ ہی ہلاک ہوا نہ اس کا تعلق کیس میں سامنے آیا۔
ذرائع نے کہا کہ جاوید اوڈھو اس وقت ڈی آئی جی ویسٹ اور آصف اعجاز شیخ ایس ایس پی ویسٹ تھے، دونوں افسران کو چند ایس ایچ اوز کی جانب سے یہ اطلاعات دی گئیں، چند سال بعد ویسٹ پولیس نے ہی رحیم سواتی سمیت دیگر ملزمان گرفتار کئے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ ان گرفتار ملزمان کے خلاف شواہد بھی جمع کیے گئے تھے، براہ راست ان ملزمان کے کیس میں کوئی شواہد نہ مل سکے، پہلے ہلاک ملزم کا تعلق کالعدم تنظیم بعد میں سیاسی جماعت سے بتایا گیا، پروین رحمٰن قتل کیس تحقیقات کے لیے عدالتی حکم پر کئی جے آئی ٹیز بنیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شواہد ضائع کیے جانے پر ٹھوس تحقیقات سامنے نہیں آسکیں، کیس خراب کرنے میں مبینہ طور پر پولیس کے چند افسران ہی ملوث تھے، پروین رحمٰن کے قتل کی ممکنہ وجوہات میں لینڈ گریبنگ کا ذکر جے آئی ٹی میں کیا گیا۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے پروین رحمٰن قتل کیس میں سنائی گئی سزاؤں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس میں ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں منظور کر لی ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ پروین رحمٰن قتل کیس کے ملزمان دوسرے کیسز میں مطلوب نہیں تو رہا کر دیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں