127

ڈپریشن کیا ہے، اس سےکیسے بچا جائے؟ماہرین نے بہترین حل بتا دیا

اس میں شک نہیں کہ تندرستی ہزار نعمت ہے لیکن کیا صرف جسمانی طور پر صحت مند نظر آنا کافی ہے، ماہر نفسیات کہتے ہیں، مثبت سوچ کے حامل افراد زیادہ تندرست و توانا اور خوش و خرم رہ سکتے ہیں جبکہ اس کے برعکس منفی سوچیں انسان کو ڈپریشن کی جانب لے جاتی ہیں۔

ماہرینِ نفسیات کے مطابق ڈپریشن کسی کو بھی ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کا روزمرہ کے کاموں میں دل نہیں لگتا، آپ بہت اداس، مایوس یا بیزار رہتے ہیں یا گھبراہٹ، بے چینی اور بے بسی کا شکار رہتے ہیں تو شاید آپ بھی ڈپریشن کا شکار ہیں۔

اگرچہ یہ بات کئی لوگ تسلیم نہیں کرتے، لیکن ڈپریشن بھی ایک باقاعدہ بیماری ہے۔ اس کی دیگر علامات میں ٹھیک سے نیند نہ آنا، بھوک نہ لگنا یا وزن میں کمی، فیصلہ کرنے کی صلاحیت اور توجہ و یاداشت کی کمی جیسے مسائل بھی شامل ہیں یہاں تک کہ اس بیماری کا شکار لوگ اپنی جان لینے کے بارے میں بھی سنجیدگی سے سوچنے لگتے ہیں۔

ماہرین نفسیات نے دماغی نفسیاتی اور اعصابی سکون اور توانائی حاصل کرنے کےلیے قیمتی مشورے دے دئیے۔ دن کے آغاز سے ہی اپنے اور اپنے اہل خانہ کیلئے مثبت اختتام سوچیں یعنی سب سے بہترین صورتحال کا تصور کیجئے، اس سے نہ صرف دماغ مثبت سوچنے لگے گا بلکہ جسم پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ زندگی میں انسان کو کئی طرح کے چیلنجز اور مشکلات کا سامنا ہو سکتاہے۔ مشکل صورتحال میں ہمیں حالات کا جائزہ لیکر خیالات کو مثبت انداز میں جمع کرکے درست فیصلے کرنے چاہیئں،یعنی بے چینی اور منفی جذبات کو گھماکر دوسرے مثبت کاموں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جس کی لاتعداد مثالیں ہیں۔

تحقیق میں یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ سزے، درخت اور پُرسکون قدرتی مقامات دماغی سکون کا باعث ہوتے ہیں اور ان کے اثرات کئی ہفتوں تک برقرار رہتے ہیں۔ماہرین نفسیات کے مطابق لوگوں کو چاہیے کہ نئے کاموں کو آزمائیں اور مفت آن لائن کورسز کریں، کھیلوں کے مقابلوں میں حصّہ لیں یعنی اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکل کر کچھ نہ کچھ نیا کریں۔

اکثر لوگ کسی نہ کسی بات پر پریشانی کا شکار ہوکر مایوس ہوجاتے ہیں، ایسی صورتحال میں انہیں چاہیے کہ وہ اہل خانہ اور دوستوں سے رابطہ کریں کیوں کہ حوصلہ افزاء اور تسلی بخش جملے آپ کےلیے فائدہ مند ثابت ہوں گے اور آپ کا اعتماد بڑھے گا۔
نفسیاتی ماہرین کے مطابق اگر آپ کے خاندان یا دوست احباب میں کوئی ڈپریشن کی علامات ظاہر کر رہا ہے تو اس صورت میں آپ ان کو الگ بیٹھا کر پوچھیں کہ وہ کیسا محسوس کر رہا ہے۔

ڈپریشن کے شکار شخص سے پوچھا جائے کہ وہ کس مشکل کا شکار ہے اور کیا اسے کسی قسم کی مدد درکار ہے۔ماہرین کے مطابق بہتر ہو گا کہ آپ ان پر نظر رکھیں اور انہیں مائل کریں کہ وہ کسی ماہر نفسیات یا پروفیشنل سے مدد لینے پر مان جائیں۔لیکن اگر وہ ایسا کرنے سے گریزاں ہیں تو آپ خود جا کر کسی معالج سے مشورہ کر سکتے ہیں اور پوچھ سکتے ہیں کہ اس صورت میں آپ کو کیا کرنا چاہیے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے علاوہ آپ دیگر ذرائع جیسا کہ انٹرنیٹ وغیرہ سے بھی معلومات اکھٹی کر سکتے ہیں۔

فارغ دماغ شیطان کا کارخانہ ہوتا ہے کسی بھی بیماری کی شدت فراغت کے سبب زیادہ محسوس ہوتی ہے ۔ اس کے بر عکس اگر انسان کسی نہ کسی کام میں خود کو ذہنی اور جسمانی طور پر مصروف رکھے گا۔ تو اس سے اس بیماری کی شدت میں کمی واقع ہو گی۔اگر انسان دن کے چوبیس گھنٹوں کو ایک نظم و ضبط کے ساتھ ترتیب دے تو اس سے اس کو اس بیماری کا مقابلہ کرنے کی طاقت مل سکتی ہے۔

اللہ تعالی نے کچھ پھلوں میں یہ تاثیر رکھی ہےکہ ان کے استعمال سے موڈ بہتر ہوتا ہے اور ایسے ہارمون جو ڈپریشن کا باعث بنتے ہیں ان کا لیول تیزی سے کم ہوتا ہے ۔ خاص طور پر رس والے پھل جن میں انگور ، کینو وغیرہ شامل ہیں، ڈپریشن کا مقابلہ کرنے کی طاقت دیتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں